پھر اس شخص سے امید وفا
اے دل تجھے عز ت را س نہیں
امید اب بھی با قی ہے سحر ہو نے کی
ذرا حو صلہ رکھو منز ل مل ہی جا ئے گی
تم مت کھو لنا میر ی ما ضی کی کتا بوں کو
جو تھا وہ رہا نہیں، جو ہو ں کسی کو پتا نہیں
دل نا امید تو نہیں۔۔۔ نا کا م ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شا م، مگر شا م ہی تو ہے
غم ہی غم ہیں تر ی امید میں کیا رکھا ہے
عید آ یا کر ے اب عید میں کیا رکھا ہے
خوا بو ں کے نا م پراُمید یں تھی بہت
کچھ بھی با قی نہیں اک خیا ل کے سوا
اُمید یں ہیں وابستہ ابھی زند ہ رہنے کیں
ڈر ہے کہ۔۔۔کو ئی مر نا نہ سیکھا دے
چھو ڑ جانے کا کو ئی دُکھ نہیں مر شد
بس کوئی ایسا تھا جس سے یہ اُمید نہ تھی
کہتے ہیں جیتے ہیں اُمید پہ لو گ
ہم کو جینے کی بھی۔۔۔اُمید نہیں
تیر ے آنے کی کیا اُمید مگر
کیسے کہہ دوں کہ انتظار نہیں
0 Comments